Wednesday, January 20, 2010

اندرکی آواز





محبت سچ اوربے خوفی ‘ایک احساس کے تین نام رکھ چھوڑے ہیں اوراسی نہ اترنے والے بوجھ سے زندگی آراستہ ہے ۔سوکھی شاخ کے ٹوٹنے کی تڑاخ اورجلتے توے پرپانی کی بوندہم سے کچھ مختلف نہیں ‘ کم آمیزی اور کم گوئی کویارلوگوں نے ہماراغرورجانا‘ جاناہی نہیں ہم پرچھاپ لگائی ۔
ہم نے سادہ ترین لباس پہنالیکن انااورخوداعتمادی کوقیمتی کپڑے پہنائے ‘ خوش گلوئی کواضافی خوبی سمجھا‘ لفظ پرآوازکوکبھی ترجیح نہیں دی ‘ خیرخواہوں کابس چلے توہماری عزت شہرت اورسوچیں کوڑے پرپھنکوادیں ۔ ہم ہمیشہ اپنے اسلوب پرقناعت کی جگالی سے دوررہے ‘ شاعری ہماری کچھ لگتی ہے یانہیں اس کاسراغ قاری کولگاناہے ۔شعرکی آڑمیں جوکچھ کہاوہ خوشبوہے یادھواں ‘ اس کافیصلہ بھی آپ کے ہاتھ ہے ‘ ہماراکوئی دعویٰ نہ خواہش
انیس مطبوعہ شعری مجموعے اور ایک خودنوشت سوانح حیات کی حشرسامانیاں اٹھائے پھرتے ہیں ‘ یہ گٹھڑی کہاں کھل کربکھرجائے کچھ خبرنہیں
مظفروارثی

No comments:

Post a Comment